سورة البقرة - آیت 37

فَتَلَقَّىٰ آدَمُ مِن رَّبِّهِ كَلِمَاتٍ فَتَابَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

(حضرت) آدم (علیہ السلام) نے اپنے رب سے چند باتیں سیکھ لیں (١) اور اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول فرمائی، بیشک وہ ہی توبہ قبول کرنے والا ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

85: وہ کلمات جو اللہ نے آدم کو سکھائے تاکہ ان کے ذریعہ اپنی توبہ کا اعلان کریں، یہ دعا تھی آیت رَبَّنا ظَلَمْنا أَنْفُسَنا وَإِنْ لَمْ تَغْفِرْ لَنا وَتَرْحَمْنا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخاسِرِينَĬ۔ یعنی اے ہمارے رب ! ہم نے اپنے اوپر بہت ظلم کیا، اور اگر تو نے ہمیں معاف نہ کیا اور ہمارے حال پر رحم نہ کیا تو ہم بے شک خسارہ پانے والوں میں سے ہوں گے (الاعراف :23) حضرت ابن عباس (رض) کے ضمن میں فرماتے ہیں کہ آدم نے کہا : یا رب ! کیا تو نے مجھے اپنے ہاتھ سے نہیں بنایا؟ اللہ نے کہا : ہاں، آدم نے کہا : اگر میں توبہ کروں اور اپنی حالت درست کرلوں، تو کیا تو مجھے دوبارہ جنت میں لوٹا دے گا؟ اللہ نے کہا : ہاں، (حاکم) 86: یہاں اللہ تعالیٰ نے اپنے دو نام جمع کردئیے ہیں، اس میں توبہ کرنے والے کے لیے ایک طرح کا وعدہ ہے کہ اللہ اس کی توبہ قبول کرے گا اور اس پر مہربان ہوگا۔