سورة الزخرف - آیت 31
وَقَالُوا لَوْلَا نُزِّلَ هَٰذَا الْقُرْآنُ عَلَىٰ رَجُلٍ مِّنَ الْقَرْيَتَيْنِ عَظِيمٍ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
اور کہنے لگے، یہ قرآن ان دونوں بستیوں میں کسی بڑے آدمی پر کیوں نازل نہیں کیا گیا (١)
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
(13) اہل قریش غرور و استکبار میں آ کر کہتے تھے کہ منصب رسالت مکہ کے ولید بن مغیرہ یا طائف کے عروہ بن مسعود جیسے آدمی کو ملنا چاہئے جو دنیاوی مال و جاہ کا مالک ہے۔ یہ بھی ان کو رمغزی اور غایت درجہ کی مادہ پرستی تھی کہ رسالت جیسے عظیم منصب کا حقدار کسی دنیا دار کو سمجھتے تھے، حالانکہ یہ تو روحانیت کا وہ عظیم ترین رتبہ ہے جس کا مستحق وہی انسان ہو سکتا ہے جو صفائے قلب، طہارت نفس، اخلاق و فضائل اور قدسی کمالات کے اعلیٰ ترین مقام پر فائز ہو اور اللہ تعالیٰ نے یہ ساری صفات نبی کریم (ﷺ) میں جمع کردی تھی، اس لئے وہی اس عظیم منصب رسالت کے حقدار ہوئے۔