وَجَعَلَهَا كَلِمَةً بَاقِيَةً فِي عَقِبِهِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ
اور (ابراہیم علیہ السلام) اسی کو اپنی اولاد میں بھی باقی رہنے والی بات (١) قائم کرے گا تاکہ لوگ (شرک سے) باز آتے رہیں (١)۔
(11) اللہ تعالیٰ نے خبر دی کہ ابراہیم نے جس توحید باری تعالیٰ کی خود گواہی دی اور کہا کہ میں تو اس اللہ کی عبادت کروں گا جس نے مجھے پیدا کیا ہے، اسی توحید پر گامزن رہنے کی اپنی اولاد کو بھی نصیحت کی، جیسا کہ سورۃ البقرہ آیت (132) میں آیا ہے : ﴿وَوَصَّى بِهَا إِبْرَاهِيمُ بَنِيهِ وَيَعْقُوبُ﴾ الآیۃ” اور ابراہیم نے اپنی اولاد کو اور یعقوب نے اپنی اولاد کو اس بات کی وصیت کی کہ وہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں“ گویا انہوں نے اپنی اولاد کو کلمہ توحید کا وارث بنایا اور یہی وجہ ہے کہ ہر دور میں دعوت توحید ان کی اولاد میں باقی رہی اور ان میں ایسے لوگ پائے گئے جنہوں نے بھٹکے ہوئے لوگوں کی رہنمائی کی اور انہیں شرک سے ڈرایا، چنانچہ اللہ نے جنہیں توفیق دی انہوں نے توحید کی دعوت کو قبول کیا اور شرک سے اعلان برأت کردیا۔