أَمْ حَسِبْتُمْ أَن تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَعْلَمِ اللَّهُ الَّذِينَ جَاهَدُوا مِنكُمْ وَيَعْلَمَ الصَّابِرِينَ
کیا تم یہ سمجھ بیٹھے ہو کہ تم جنت میں چلے جاؤ گے (١) حالانکہ اب تک اللہ تعالیٰ نے یہ ظاہر نہیں کیا کہ تم میں سے جہاد کرنے والے کون ہیں اور صبر کرنے والے کون ہیں (٢)
97۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں سے کہا کہ تم یہ نہ گمان کرو کہ بغیر جہاد کیے ہی جنت میں داخل ہوجاؤ گے، اس لیے غزوہ احد میں جو کچھ ہوا اسے ہونا ہی تھا، تاکہ اللہ تعالیٰ عملی طور پر جان لے کہ کون اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے، اور اس راہ کی کٹھنائیوں پر صبر کرتا ہے، قرآن کریم میں اللہ نے اس مضمون کو کئی جگہ دہرایا ہے۔ سورۃ بقرہ آیت 214 اور سورۃ عنکبوت آیت 1، 2 میں اس مضمون کو یوں بیان کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ آزمائشوں کی بھٹی میں ڈال کر صبر کرنے والے مجاہدین کو میدانِ کار زار چھوڑ کر بھاگنے والوں سے الگ کرنا چاہتا ہے۔