وَكَذَٰلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ رُوحًا مِّنْ أَمْرِنَا ۚ مَا كُنتَ تَدْرِي مَا الْكِتَابُ وَلَا الْإِيمَانُ وَلَٰكِن جَعَلْنَاهُ نُورًا نَّهْدِي بِهِ مَن نَّشَاءُ مِنْ عِبَادِنَا ۚ وَإِنَّكَ لَتَهْدِي إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف اپنے حکم سے روح کو اتارا ہے، (١) آپ اس سے پہلے یہ بھی نہیں جانتے تھے کہ کتاب اور ایمان کیا چیز ہے (٢) لیکن ہم نے اسے نور بنایا، اس کے ذریعے سے اپنے بندوں میں جس کو چاہتے ہیں ہدایت دیتے ہیں بیشک آپ راہ راست کی رہنمائی کر رہے ہیں۔
آیت (52) میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) سے فرمایا کہ آپ تک ہم نے اپنی وحی انہیں مذکور بالا تینوں طریقوں کے ذریعہ پہنچائی ہے۔ نزول وحی سے پہلے آپ کو نہ تو قرآن کا پتہ تھا اور نہ ایمان و عمل کی تفصیلات آپ جانتے تھے کہ خود آپ کو کیسے زندگی گذارنی ہے اور دوسروں کو کیا تعلیم دینی ہے۔ یہ تو وحی الٰہی کی برکت ہے کہ ہم نے آپ کو قرآن دیا ہے جس کی روشنی کے ذریعے ہم اپنے بندوں میں سے جس کی چاہتے ہیں راہ حق کی طرف رہنمائی کرتے ہیں اور جس کی بدولت آپ لوگوں کو دین اسلام کی دعوت دیتے ہیں، جو آسمانوں اور زمین کے مالک اللہ تک پہنچنے کا واحد سیدھا راستہ ہے۔ مفسرین نے لکھا ہے کہ آیت میں وحی کو روح سے اسی لئے تعبیر کیا گیا ہے کہ اس کے ذریعہ مردہ دلوں کو زندگی ملتی ہے۔