وَلَوْ بَسَطَ اللَّهُ الرِّزْقَ لِعِبَادِهِ لَبَغَوْا فِي الْأَرْضِ وَلَٰكِن يُنَزِّلُ بِقَدَرٍ مَّا يَشَاءُ ۚ إِنَّهُ بِعِبَادِهِ خَبِيرٌ بَصِيرٌ
اگر اللہ تعالیٰ اپنے (سب) بندوں کی روزی فراخ کردیتا تو وہ زمین میں فساد (١) برپا کردیتے لیکن وہ اندازے کے ساتھ جو کچھ چاہتا نازل فرماتا ہے، وہ اپنے بندوں سے پورا خبردار ہے اور خوب دیکھنے والا ہے۔
(20) اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت اور علم و حکمت کے مظاہر بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر وہ اپنے تمام بندوں کی روزی میں خوب وسعت و کشادگی دے دیتا، تو اس کا نتیجہ یہ ہوتا کہ وہ زمین میں سرکشی کرنے لگتے اور کبر و غرور میں مبتلا ہوجاتے اور اللہ سے وہ کچھ مانگنے لگتے جس کا انہیں حق نہیں پہنچتا، اسی لئے وہ انہیں اتنی ہی روزی دیتا ہے جو اس کی مشیت و حکمت کے مطابق ہوتی ہے، وہ اپنے بندوں کے احوال و ضروریات سے خوب واقف ہے۔