تَرَى الظَّالِمِينَ مُشْفِقِينَ مِمَّا كَسَبُوا وَهُوَ وَاقِعٌ بِهِمْ ۗ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فِي رَوْضَاتِ الْجَنَّاتِ ۖ لَهُم مَّا يَشَاءُونَ عِندَ رَبِّهِمْ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَضْلُ الْكَبِيرُ
آپ دیکھیں گے کہ یہ ظالم اپنے اعمال سے ڈر رہے ہونگے (١) جن کے وبال ان پر واقع ہونے والے ہیں (٢) اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے وہ بہشتوں کے باغات میں ہوں گے وہ جو خواہش کریں اپنے رب کے پاس موجود پائیں گے یہی ہے بڑا فضل۔
(17) میدان محشر کا ایک منظر بیان کیا جا رہا ہے کہ دنیا میں شرک و معاصی کا ارتکاب کر کے اپنے آپ پر ظلم کرنے والے لوگ اس دن اپنی بد اعمالیوں کو یاد کر کے اپنے برے انجام سے شدید خائف ہوں گے، کیونکہ اس وقت انہیں یقین ہوجائے گا کہ اب عذاب نار سے چھٹکارے کی کوئی صورت نہیں ہے۔ اور جنہوں نے دنیا میں رب العالمین کی ربوبیت کا اقرار کرلیا ہوگا، اسلام کو بحیثیت دین اور محمد (ﷺ) کو بحیثیت نبی تسلیم کرلیا ہوگا اور اپنی زندگی عمل صالح کے ساتھ گذاری ہوگی، ان کا مقام خوبصورت ترین جنتیں ہوں گی جن میں ان کے رب کی طرف سے ان کی مرضی کی ہر چیز ملے گی اور اہل جنت پر اللہ کا یہ بڑا فضل و کرم ہوگا۔