أَمْ لَهُمْ شُرَكَاءُ شَرَعُوا لَهُم مِّنَ الدِّينِ مَا لَمْ يَأْذَن بِهِ اللَّهُ ۚ وَلَوْلَا كَلِمَةُ الْفَصْلِ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ ۗ وَإِنَّ الظَّالِمِينَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
کیا ان لوگوں نے ایسے (اللہ کے) شریک (مقرر کر رکھے) ہیں جنہوں نے ایسے احکام دین مقرر کردیئے جو اللہ کے فرمائے ہوئے نہیں اگر فیصلے کا دن کا وعدہ نہ ہوتا تو (ابھی ہی) ان میں فیصلہ کردیا جاتا یقیناً (ان) ظالموں کے لئے دردناک عذاب ہے۔
(16) کفر و معصیت کی قباحت و شناعت بیان کرنے کے لئے کہا جا رہا ہے کہ کیا کفار قریش کے کچھ ایسے شیاطین شرکاء ہیں جنہوں نے اللہ کی مرضری کے خلاف ان کے لئے ایسی شریعت گھڑ دی ہے جو شرک و معاصی کا مجموعہ ہے۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ اس آیت کریمہ میں شرک باللہ کا شدید انکار اور مشرکین کے خلاف اللہ تعالیٰ کے غیظ و غضب کا اعلان ہے اسی لئے اس کے بعد کہا گیا ہے کہ اگر یہ فیصلہ نہ ہوچکا ہو تاکہ ان کی سزا قیامت کے دن کے لئے مؤخر کردی گئی ہے، تو ان کے جرم کا تقاضا تو یہ تھا کہ انہیں فوراً ہلاک کردیا جاتا اور ایسے ظالموں کو قیامت کے دن درد ناک عذاب دیا جائے گا۔