مَن كَانَ يُرِيدُ حَرْثَ الْآخِرَةِ نَزِدْ لَهُ فِي حَرْثِهِ ۖ وَمَن كَانَ يُرِيدُ حَرْثَ الدُّنْيَا نُؤْتِهِ مِنْهَا وَمَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِن نَّصِيبٍ
جس کا ارادہ آخرت کی کھیتی کا ہو ہم اسے اس کی کھیتی میں ترقی دیں گے (٦) اور جو دنیا کی کھیتی کی طلب رکھتا ہو ہم اسے اس میں سے ہی کچھ دے دیں گے (٧) ایسے شخص کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں (١)
(15) اس کے لطف و کرم کا ایک مظہر یہ بھی ہے کہ اس کے جو بندگان نیک اپنے اعمال صالحہ کے بدلے اس کی رضا اور حصول جنت کی نیت کرتے ہیں وہ ان کے ہر عمل صالح کا دس سے سات سو گنا تک ثواب دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے اس سے بھی زیادہ دیتا ہے اور جن کا مقصد دنیا اور اس کی عارضی لذتوں کا حصول ہوتا ہے وہ انہیں ان کے اعمال کا بدلہ دنیا میں ہی دے دیتا ہے، اور آخرت میں انہیں کوئی خوش نصیب نہیں ہوگی، وہاں ان کا ٹھکانہ جہنم میں ہوگا، اسی معنی و مفہوم کو سورۃ الاسراء آیات (18، 19) میں یوں بیان کیا گیا ہے :﴿مَنْ كَانَ يُرِيدُ الْعَاجِلَةَ عَجَّلْنَا لَهُ فِيهَا مَا نَشَاءُ لِمَنْ نُرِيدُ ثُمَّ جَعَلْنَا لَهُ جَهَنَّمَ يَصْلَاهَا مَذْمُومًا مَدْحُورًا (18) وَمَنْ أَرَادَ الْآخِرَةَ وَسَعَى لَهَا سَعْيَهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَأُولَئِكَ كَانَ سَعْيُهُمْ مَشْكُورًا﴾ ” جس کا ارادہ اس جلدی والی دنیا (فوری فائدہ) کا ہی ہو، اسے ہم یہاں جس قدر جس کے لئے چاہیں سردست دیتے ہیں، بالآخر اس کے لئے ہم جہنم مقرر کردیتے ہیں جہاں وہ برے حالوں دھتکارا ہوا داخل ہوگا اور جس کا ارادہ آخرت کا ہو اور جیسی کوشش اس کے لئے ہونی چاہئے وہ کرتا بھی ہو اور وہ باایمان بھی ہو، پس یہی لوگ ہیں جن کی کوشش کی اللہ کے ہاں پوری قدر دانی کی جائے گی۔ “