سَنُرِيهِمْ آيَاتِنَا فِي الْآفَاقِ وَفِي أَنفُسِهِمْ حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُ الْحَقُّ ۗ أَوَلَمْ يَكْفِ بِرَبِّكَ أَنَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ
عنقریب ہم انہیں اپنی نشانیاں آفاق عالم میں بھی دکھائیں گے اور خود ان کی اپنی ذات میں بھی یہاں تک کہ ان پر کھل جائے کہ حق یہی ہے کیا آپ کے رب کا ہر چیز سے واقف و آگاہ ہونا کافی نہیں (١)
آیت (53) میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم اپنے نبی اور ان کے مومن ساتھیوں کو مشرق و مغرب میں غلبہ دیں گے، قیصر و کسری اور دیگر طاقتوں کا زور توڑ دیں گے اور اسلام تیزی کے ساتھ ہر طرف پھیلنے لگے گا اور ہمارے رسول اہل قریش کے شہر مکہ کو بھی فتح کریں گے اور وہاں سے ہمیشہ کے لئے کفر و شرک کا خاتمہ ہوجائے گا، تب کافروں کو یقین ہوجائے گا کہ واقعی قرآن اللہ کا کلام ہے اور اس میں جو کچھ بیان کیا گیا ہے سچ ہے۔ آیت کے آخر میں اہل قریش کو بطور زجر و توبیخ کہا گیا ہے کہ کیا قرآن کریم اور رسول اللہ (ﷺ) کی صداقت کے لئے اللہ کی گواہی کافی نہیں ہے؟ وہ تو ہر چیز سے باخبر ہے، کوئی بات اس سے مخفی نہیں ہے۔ وہ خوب جانتا ہے کہ یہ قرآن اسی نے اپنے رسول محمد (ﷺ) پر اپنے بندوں کی ہدایت کے لئے نازل کیا ہے۔