سورة فصلت - آیت 49

لَّا يَسْأَمُ الْإِنسَانُ مِن دُعَاءِ الْخَيْرِ وَإِن مَّسَّهُ الشَّرُّ فَيَئُوسٌ قَنُوطٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

بھلائی کے مانگنے سے انسان تھکتا نہیں اور اگر اسے کوئی تکلیف پہنچ جائے تو مایوس اور ناامید ہوجاتا ہے (١)۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(32) بالعموم لوگوں کی یہ عادت ہوتی ہے کہ وہ اپنے لئے دنیاوی فوائد کی دعا کرنے سے نہیں تھکتے، جب دیکھئے اپنے لئے مال، اولاد اور صحت و عافیت کی دعا کرتے رہتے ہیں اور اگر کبھی انہیں تکلیف پہنچتی ہے، یا فقر و فاقہ کی نوبت آجاتی ہے تو غم سے نڈھال ہوجاتے ہیں اور نا امیدی کا گہرا بادل ان کے دل و دماغ پر چھا جاتا ہے اور سمجھتے ہیں کہ اب وہ ہمیشہ اسی حال میں رہیں گے سدی لکھتے ہیں کہ آیت میں کافر انسان مراد ہے، کیونکہ اسی کے بارے میں اللہ نے کہا ہے : ﴿إِنَّهُ لَا يَيْأَسُ مِنْ رَوْحِ اللَّهِ إِلَّا الْقَوْمُ الْكَافِرُونَ﴾ ” اللہ کی رحمت سے صرف کافر لوگ ناامید ہوتے ہیں“ شو کانی لکھتے ہیں کہ بہتر یہی ہے کہ عام انسان مراد لئے جائیں اور ظاہر ہے کہ اللہ کے مخلص بندے اس میں داخل نہیں ہوں گے۔