وَمَنْ أَحْسَنُ قَوْلًا مِّمَّن دَعَا إِلَى اللَّهِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَقَالَ إِنَّنِي مِنَ الْمُسْلِمِينَ
اور اس سے زیادہ اچھی بات والا کون ہے جو اللہ کی طرف بلائے اور نیک کام کرے اور کہے کہ میں یقیناً مسلمانوں میں سے ہوں (١)
(22) کفار قریش کا کفر و عناد قرآن کریم سے ان کا اعراض اور دعوت اسلامیہ میں ان کی رخنہ اندازی بیان کئے جانے کے بعد، اب نبی کریم (ﷺ) کو نصیحت کی جارہی ہے کہ آپ قرآن کریم کی تلاوت کرتے وقت مشرکین کی شر انگیزیوں کی پرواہ نہ کیجیے، اور پوری پابندی کے ساتھ توحید کی دعوت لوگوں کو دیتے رہئے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اس آدمی سے بہتر کس کی بات ہو سکتی ہے جو لوگوں کو صرف ایک اللہ کی عبادت کی دعوت دیتا ہے، اور جن اعمال صالحہ کی طرف لوگوں کو بلاتا ہے ان پر پہلے خود عمل کرتا ہے اور پورے فخر و اعتزاز کے ساتھ کہتا ہے کہ میں مسلمان ہوں۔ یہ بات مسلم ہے کہ یہ صفات رسول اللہ (ﷺ) میں بدرجہ اتم پائی گئی، اس لئے آپ (ﷺ) کی بات سب سے اچھی بات تھی، اور آپ سب سے اچھے داعی الی اللہ تھے اور آپ کو اللہ تعالیٰ نے مشورہ دیا کہ مشرکین کی باتوں کی پرواہ نہ کریں اور اپنے مشن کو آگے بڑھانے میں لگے رہیں۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ اس آیت کے مصداق سب سے پہلے انبیائے کرام ہیں، پھر علماء پھر مجاہدین، پھر اذان دینے والے اور پھر توحید خالص اور قرآن و سنت کی دعوت دینے والے۔