فَقَضَاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ فِي يَوْمَيْنِ وَأَوْحَىٰ فِي كُلِّ سَمَاءٍ أَمْرَهَا ۚ وَزَيَّنَّا السَّمَاءَ الدُّنْيَا بِمَصَابِيحَ وَحِفْظًا ۚ ذَٰلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ
پس دو دن میں سات آسمان بنا دیئے اور ہر آسمان میں اس کے مناسب احکام کی وحی بھیج دی (١) اور ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں سے زینت دی اور نگہبانی کی (٢) یہ تدبیر اللہ غا لب و دانا کی ہے۔
اللہ تعالیٰ نے سات آسمان دو دن میں بنائے، یعنی دھواں کی نرمی کو دور کر کے انہیں مضبوط و محکم بنایا اور ہر آسمان میں جو کچھ پیدا کرنا چاہتا، جن فرشتوں کو رکھنا چاہا اور اس کے علاوہ وہ کچھ کرنا چاہا جس کا ہمیں علم نہیں ہے سب کو انجام دیا۔ اور آسمان دنیا کو ستاروں سے مزین کیا اور انہیں ان شیاطین کو مار بھگانے کا ذریعہ بنایا جو چوری چھپے آسمان کی باتیں سننا چاہتے ہیں۔ فرشتے ان ستاروں کے ذریعہ ان شیاطین کو مارتے ہیں تو وہ جل جاتے ہیں یا جنون میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ یہ سارے کارنامے اس اللہ کے ہیں جو بڑا زبردست اور اپنے تمام امور میں سب پر غالب ہے ان میں کوئی مداخلت نہیں کرسکتا ہے اور جو اپنی عظیم بادشاہی اور اپنی مخلوق کے اعمال و احوال سے خوب واقف ہے۔