ثُمَّ اسْتَوَىٰ إِلَى السَّمَاءِ وَهِيَ دُخَانٌ فَقَالَ لَهَا وَلِلْأَرْضِ ائْتِيَا طَوْعًا أَوْ كَرْهًا قَالَتَا أَتَيْنَا طَائِعِينَ
پھر آسمانوں کی طرف متوجہ ہوا اور وہ دھواں (سا) تھا پس اسے اور زمین سے فرمایا کہ تم دونوں خوشی سے آؤ یا ناخوشی سے (١) دونوں نے عرض کیا بخوشی حاضر ہیں۔
(8) زمین کے بعد اللہ تعالیٰ نے آسمان کو پیدا کرنا چاہا، اس وقت وہ دھواں کے مانند ایک لطیف جوہر تھا جو اس پانی سے پیدا ہوا تھا جس پر اللہ کا عرش تھا۔ اللہ تعالیٰ نے جب آسمان اور زمین دونوں کو بنانا چاہا، تو دونوں فوراً ہی وجود میں آگئے۔ ابن جریر لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آسمان اور زمین سے کہا کہ میں ن ےتمہارے اندر جو چیزیں پیدا کی ہیں، انہیں باہر لاؤ، اے آسمان ! تو آفتاب، ماہتاب اور ستاروں کو نکال اور اے زمین ! تو درختوں، پھلوں اور نباتات کو نکال اور نہروں کو باہر کر، تو دونوں نے کہا کہ اے ہمارے رب ! ہم تیری بات مانتے ہوئے ان تمام چیزوں کو باہر لے آئے جو تو نے ہمارے اندرپیدا کی تھی۔