سورة غافر - آیت 60

وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور تمہارے رب کا فرمان (سرزد ہوچکا) ہے کہ مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعاؤں کو قبول کروں گا (١) یقین مانو کہ جو لوگ میری عبادت سے خود سری کرتے ہیں وہ ابھی ابھی ذلیل ہو کر جہنم پہنچ جائیں گے (٢)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(33) جب یہ بات ثابت ہوگئی کہ اللہ تعالیٰ ہی سارے جہان کا ” رب“ ہے، تو اس نے اپنے بندوں کو از راہ خیر خواہی اپنے رسول (ﷺ) کی زبانی یہ تعلیم دی کہ میرے بندو ! تم سب صرف مجھے پکارو، میں ہی تمہاری پکار کا جواب دوں گا اور تمہاری دعائیں قبول کروں گا، اس لئے کہ تم سب میرے بندے ہو اور میں ہی تمہارا رب ہوں۔ مسند احمد میں ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم (ﷺ) نے فرمایا : ” جو اللہ کو نہیں پکارتا، اللہ اس سے غضبناک ہوجاتا ہے“ ایک دوسری روایت ہے کہ ”جو اللہ سے نہیں مانگتا، اللہ اس سے ناراض ہوجاتا ہے۔ “ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے اس کے بعد فرمایا کہ جولوگ کبر و غرور کی وجہ سے میری عبادت نہیں کرتے ہیں اور مجھے پکارتے نہیں ہیں، وہ نہایت ہی ذلت و رسوائی کے ساتھ جہنم میں ڈال دیئے جائیں گے۔ یعنی ایسا صرف اہل کفر ہی کرسکتے ہیں، اہل ایمان تو اپنے اللہ کے سامنے گریہ وزاری کرتے ہیں اور دست سوال پھیلا کر اپنے گناہوں کی معافی اور دنیا و آخرت کی بھلائی مانگتے ہیں۔