سورة غافر - آیت 56

إِنَّ الَّذِينَ يُجَادِلُونَ فِي آيَاتِ اللَّهِ بِغَيْرِ سُلْطَانٍ أَتَاهُمْ ۙ إِن فِي صُدُورِهِمْ إِلَّا كِبْرٌ مَّا هُم بِبَالِغِيهِ ۚ فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ ۖ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جو لوگ باوجود اپنے پاس کسی سند کے نہ ہونے کے آیات الٰہی میں جھگڑا کرتے ہیں ان کے دلوں میں بجز نری بڑائی کے اور کچھ نہیں وہ اس تک پہنچنے والے ہی نہیں (١) سو تو اللہ کی پناہ مانگتا رہ بیشک وہ پورا سننے والا اور سب سے زیادہ دیکھنے والا ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(29) اے میرے نبی ! جو کفار و مشرکین دین حق کو باطل دلیلوں کے ذریعہ دبانا چاہتے ہیں اور توحید و رسالت کے صحیح دلائل کی اپنے فاسد شبہات کے ذریعہ تردید کرنا چاہتے ہیں، درحقیقت ان کے دلوں میں کبر و غرور ہے جو انہیں دعوت حق کو قبول کرنے اور آپ کی رسالت کا اعتراف کرنے سے روکے ہوئے ہے۔ انہیں یقین ہے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں، لیکن اللہ کے اس فضل و کرم پر آپ سے حسد کرتے ہیں، حالانکہ وہ نعمت انہیں کسی حال میں بھی نہیں مل سکتی، اس لئے کہ وہ تو اللہ کا فضل ہے، وہ جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے۔ نبوت و رسالت کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو تمنا کرنے سے حاصل ہوجائے۔ ایک تفسیر یہ بھی کی گئی ہے کہ ان کے سینوں میں (بزعم خود) بڑائی ہے، جو انہیں کبھی حاصل نہ ہو سکتی ہے، کیونکہ اللہ کا فیصلہ ہے کہ وہ انہیں ذلیل کر کے رہے گا۔ اس لئے اے میرے نبی ! آپ اپنے رب کے ذریعہ ان لوگوں کے شر سے پناہ مانگئے جو اللہ کی آیتوں کو جھٹلانے کے لئے بغیر دلیل جھگڑتے ہیں، اور یہ بھی دعا کیجیے کہ آپ کا دل اس کبر سے پاک رہے جس میں وہ لوگ مبتلا ہیں۔