وَقَالَ رَجُلٌ مُّؤْمِنٌ مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَكْتُمُ إِيمَانَهُ أَتَقْتُلُونَ رَجُلًا أَن يَقُولَ رَبِّيَ اللَّهُ وَقَدْ جَاءَكُم بِالْبَيِّنَاتِ مِن رَّبِّكُمْ ۖ وَإِن يَكُ كَاذِبًا فَعَلَيْهِ كَذِبُهُ ۖ وَإِن يَكُ صَادِقًا يُصِبْكُم بَعْضُ الَّذِي يَعِدُكُمْ ۖ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ كَذَّابٌ
اور ایک مومن شخص نے، جو فرعون کے خاندان میں سے تھا اور اپنا ایمان چھپائے ہوئے تھا، کہا کہ تم ایک شخص کو محض اس بات پر قتل کرتے ہو کہ وہ کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے اور تمہارے رب کی طرف سے دلیلیں لے کر آیا ہے (١) اگر وہ جھوٹا ہو تو اس کا جھوٹ اسی پر ہے اور اگر وہ سچا ہو، تو جس (عذاب) کا وہ تم سے وعدہ کر رہا ہے اس میں کچھ نہ کچھ تو تم پر آپڑے گا، (٢) اللہ تعالیٰ اس کی رہبری نہیں کرتا جو حد سے گزر جانے والے اور جھوٹے ہوں۔ (٣)
(16) قرآن کریم کے ظاہری بیان کے مطابق آل فرعون کا ایک آدمی خفیہ طور پر موسیٰ (علیہ السلام) کی رسالت پر ایمان رکھتا تھا۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ وہ فرعون کا چچا زاد بھائی تھا اور اس کا نام شمعان تھا۔ جب اس نے فرعون کی بات سنی کہ وہ موسیٰ (علیہ السلام) کو قتل کرنے کی بات کر رہا ہے تو اس نے جرأت کر کے کہا کہ تم لوگ ایک آدمی کو صرف اس لئے قتل کرنا چاہتے ہو کہ وہ صرف اللہ کے رب ہونے کا قائل ہے، حالانکہ وہ اپنے اور اپنے عقیدہ کی صداقت پر تمہارے سامنے ایسے دلائل پیش کرچکا ہے جن کی تم تردید نہیں کرسکے ہو۔ مرد مومن نے اس کے بعد اپنے لہجے میں تھوڑی نرمی پیدا کرتے ہوئے کہا اگر ہم مان لیں کہ وہ جھوٹا ہے تو اس کے جھوٹ کا نقصان اسے ہی پہنچے گا اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت دونوں جگہ اس کے جھوٹ کی اسے سزا دے گا اور اگر وہ سچا ہے اور تم اسے تکلیف دو گے تو جس دنیاوی اور اخروی عذاب کی وہ دھمکی دیتا ہے اس کی گرفت میں آجاؤ گے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کبھی بھی اس آدمی کو کامیاب نہیں کرتا جو حد سے تجاوز کرنے والا اور جھوٹا ہوتا ہے۔