سورة غافر - آیت 26

وَقَالَ فِرْعَوْنُ ذَرُونِي أَقْتُلْ مُوسَىٰ وَلْيَدْعُ رَبَّهُ ۖ إِنِّي أَخَافُ أَن يُبَدِّلَ دِينَكُمْ أَوْ أَن يُظْهِرَ فِي الْأَرْضِ الْفَسَادَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور فرعون نے کہا مجھے چھوڑو کہ میں موسیٰ (علیہ السلام) کو مار ڈالوں (١) اور اسے چاہیے کہ اپنے رب کو پکارے (٢) مجھے تو ڈر ہے کہ یہ کہیں تمہارا دین نہ بدل ڈالے یا ملک میں کوئی (بہت بڑا) فساد برپا نہ کر دے۔ (٣)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(14) فرعون نامراد جب اللہ کے معجزوں کے مقابلے میں پے در پے شکست کھاتا گیا تو اپنی قوم کے سامنے، اپنا کھویا ہوا وقار بحال کرنے کیلئے کہنے لگا کہ اب اس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ میں موسیٰ کو موت کے گھاٹ اتار دوں اور کبر و تعلی کی آخری حدوں کو چھوتے ہوئے کہنے لگا کہ مجھے اس کے رب کی پرواہ نہیں ہے، اسے وہ اپنی مدد کے لئے بلا لے اور اپنے فیصلے کی تائید میں یہ دلیل پیش کی کہ اے میری قوم کے لوگو ! مجھے ڈر ہے کہ وہ اپنی ساحرانہ چالوں کے ذریعہ تمہارے دل و دماغ پر نہ چھا جائے اور تم لوگ اس سے متاثر ہو کر اس کا دین و مذہب قبول کرلو، اور تمہارے عادات و اطوار بدل جائیں، اور زمین فساد سے بھر جائے۔