إِذْ تَقُولُ لِلْمُؤْمِنِينَ أَلَن يَكْفِيَكُمْ أَن يُمِدَّكُمْ رَبُّكُم بِثَلَاثَةِ آلَافٍ مِّنَ الْمَلَائِكَةِ مُنزَلِينَ
(اور یہ شکر گزاری باعث نصرت و امداد ہو) جب آپ مومنوں کو تسلی دے رہے تھے کیا آسمان سے تین ہزار فرشتے اتار کر اللہ تعالیٰ کا تمہاری مدد کرنا تمہیں کافی نہ ہوگا۔
89۔ اس آیت میں مسلمانوں سے نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے وعدے کا ذکر ہے، کہ اللہ تعالیٰ ان کی تین ہزار فرشتوں سے مدد کرے گا، اور اس کے بعد والی آیت میں پانچ ہزار فرشتوں کے ذریعہ مدد کے وعدے کا ذکر ہے، اللہ کا یہ وعدہ جنگ بدر سے متعلق تھا یا جنگ احد سے متعلق، مفسرین کے دونوں اقوال ہیں۔ راجح یہی معلوم ہوتا ہے کہ اس وعدے کا تعلق یوم بدر سے تھا، اس لیے کہ سیاق کلام واقعہ بدر سے متعلق ہے۔ اور سورۃ انفال میں واقعہ بدر کے بیان میں ایک ہزار فرشتوں کے ذریعہ مدد کا جو ذکر ہے، وہ اس آیت میں تین ہزار یا اس سے زیادہ کے ذریعہ مدد کے منافی نہیں ہے، اس لیے کہ سورۃ انفال والی آیت میں ایک ہزار فرشتوں کے ذکر کے بعد مردفین کا لفظ آیا ہے، یعنی ایک ہزار کے بعد مزید فرشتے آئیں گے۔ ربیع بن انس کا قول ہے کہ اللہ تعالیٰ نے پہلے ان کی ایک ہزار کے ذریعہ مدد کی، پھر تین ہزار کے ذریعہ، پھر جب صبر اور تقوی کا مظاہرہ کیا تو پانچ ہزار کے ذریعہ، اور اس کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ سورۃ انفال میں واقعہ بدر سے متعلق سیاق کلام، بالکل ان آیتوں کے سیاق کلام کے مشابہ ہے، یعنی دونوں ہی سیاق کلام واقعہ بدر سے متعلق ہے۔