سورة غافر - آیت 11

قَالُوا رَبَّنَا أَمَتَّنَا اثْنَتَيْنِ وَأَحْيَيْتَنَا اثْنَتَيْنِ فَاعْتَرَفْنَا بِذُنُوبِنَا فَهَلْ إِلَىٰ خُرُوجٍ مِّن سَبِيلٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

وہ کہیں گے اے ہمارے پروردگار! تو نے ہمیں دو بار مارا اور دوہی بار جلایا (١) اب ہم اپنے گناہوں کے اقراری ہیں (٢) تو کیا اب کوئی راہ نکلنے کی بھی ہے (٣)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(7) حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں کہ میدان محشر میں کفار جب اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑے ہوں گے تو دوبارہ دنیا کی طرف لوٹنا چاہیں گے۔ سورۃ السجدہ آیت (12) میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : ﴿ وَلَوْ تَرَى إِذِ الْمُجْرِمُونَ نَاكِسُو رُءُوسِهِمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ رَبَّنَا أَبْصَرْنَا وَسَمِعْنَا فَارْجِعْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا إِنَّا مُوقِنُونَ﴾ ” کاش ! آپ دیکھتے جب کہ گناہ گار لوگ اپنے رب کے سامنے سر جھکائے ہوں گے، کہیں گے، اے ہمارے رب ! ہم نے دیکھ لیا اور سن لیا، اب تو ہمیں واپس لوٹا دے، ہم نیک اعمال کریں گے، ہم یقین کرنے والے ہیں“ لیکن انہیں کوئی جواب نہیں ملے گا۔ پھر جب آگ کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے تو پہلے سے زیادہ الحاح کے ساتھ سوال کریں گے، لیکن انہیں کوئی جواب نہیں ملے گا۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ الانعام آیت (27) میں فرمایا ہے : ﴿ وَلَوْ تَرَى إِذْ وُقِفُوا عَلَى النَّارِ فَقَالُوا يَا لَيْتَنَا نُرَدُّ وَلَا نُكَذِّبَ بِآيَاتِ رَبِّنَا وَنَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ﴾” اگر آپ اس وقت دیکھیں جب یہ دوزخ کے پاس کھڑے کئے جائیں گے، تو کہیں گے، ہائے کیا اچھی بات ہو کہ ہم پھر واپس بھیج دیئے جائیں اور اگر ایسا ہوجائے تو ہم اپنے رب کی آیات کو نہ جھٹلائیں اور ہم ایمان والوں میں سے ہوجائیں گے“ پھر جب آگ میں داخل کردیئے جائیں گے اور اس کی سختیوں کو جھیلنے لگیں گے اور ان کی حالت ناگفتہ بہ ہوجائے گی، تو چیخیں ماریں گے اور کہیں گے : ﴿ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا غَيْرَ الَّذِي كُنَّا نَعْمَلُ﴾ ” اے ہمارے رب ! ہمیں اس سے نکال دے، ہم اچھے کام کریں گے، برخلاف ان کاموں کے جو کیا کرتے تھے۔“ (فاطر : 37) سورۃ المؤمن کی اس آیت کریمہ سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اپنے سوال سے پہلے اللہ تعالیٰ کی عظمت و قدرت کا اعتراف کریں گے اس امید میں کہ شاید ان کی بات مان لی جائے، کہیں گے اے ہمارے رب ! تو نے اپنی عظیم قدرت کے ذریعہ ہمیں دوبارہ موت دی اور دوبارہ زندہ کیا، یعنی ہم نطفوں کی شکل میں مردہ اپنے باپوں کی پیٹھوں میں تھے، تو نے ہمیں زندگی دی، پھر ہم نے موت کا مزا چکھا اور اب پھر دوبارہ ہمیں زندہ کیا ہے ہم اپنے گناہوں کا اعتراف کرتے ہیں، تو کیا ایسا ممکن ہے کہ تو دوبارہ ہمیں دنیا میں بھیج دے، تاکہ نیک عمل کریں؟