سورة غافر - آیت 1

م

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

حم

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(1) حم، حروف مقطعہ ہیں، اور اللہ کو ہی معلوم ہے کہ ان سے مراد کیا ہے، البتہ اتنی بات قابل ذکر ہے، جو پہلے بھی کہی جا چکی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اکثر و بیشتر حروف مقطعات کے بعد قرآن کریم کے وحی الٰہی اور منزل من اللہ ہونے کی بات کی ہے، اس سے اس طرف اشارہ ملتا ہے کہ یہ غالباً عربوں کے لئے ایک قسم کا چیلنج تھا کہ یہ کتاب الٰہی انہی حروف سے مرکب ہے جن سے تمہارا کلام مرکب ہوتا ہے اور تمہیں زبان دانی میں سارے عالم پر اپنی فوقیت کا بھی دعویٰ ہے، تو اگر یہ کلام کسی انسان کا کلام ہے، تو اس جیسا کلام لانے سے تم عاجز کیوں ہو؟ معلوم ہوا کہ یہ اللہ کا کلام ہے، جسے اس نے بذریعہ وحی اپنے رسول (ﷺ) پر نازل کیا ہے۔