وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَصَعِقَ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الْأَرْضِ إِلَّا مَن شَاءَ اللَّهُ ۖ ثُمَّ نُفِخَ فِيهِ أُخْرَىٰ فَإِذَا هُمْ قِيَامٌ يَنظُرُونَ
اور صور پھونک دیا جائے گا پس آسمانوں اور زمین والے سب بے ہوش ہو کر گر پڑیں گے (١) مگر جسے اللہ چاہے (٢) پھر دوبارہ صور پھونکا جائے گا پس وہ ایک دم کھڑے ہو کر دیکھنے لگ جائیں گے (٣)
(41) روز قیامت کی ہولناکی اور ان بڑی نشانیوں اور زلزلوں کا بیان ہے جو اس دن ظہور پذیر ہوں گے۔ صاحب ایسر التفاسیر لکھتے ہیں کہ یوم آخرت سے متعلق قرآن کریم کی آیات کا تتبع کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ صور چار بار پھونکا جائے گا۔ پہلی پھونک سے سارے لوگ فنا ہوجائیں گے، دوسری سے سارے لوگ زندہ ہو کر میدان محشر میں جمع ہوجائیں گے، تیسری پھونک کا ذکر ان آیتوں میں ہے۔ جس کے اثر سے لوگ مدہوش ہوجائیں گے مریں گے نہیں اس کی دلیل صحیح مسلم کی حدیث ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرماما :” سب سے پہلے مجھے ہوش آئے گا، تو موسیٰ کو عرش کے پاس پاؤں گا، مجھے معلوم نہیں کہ انہیں مجھ سے پہلے ہوش آچکا ہوگا یا وہ ان لوگوں میں سے ہوں گے جنہیں اللہ مدہوش ہونے سے مستثنیٰ رکھے گا۔“ اور چوتھی پھونک کے زیر اثر تمام لوگ رب العالمین کے حضور حساب کے لئے خشوع و خضوع کے ساتھ کھڑے ہوجائیں گے۔ اور اپنے اپنے انجام کا انتظار کرنے لگیں گے۔