وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ ۚ قُلْ أَفَرَأَيْتُم مَّا تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ إِنْ أَرَادَنِيَ اللَّهُ بِضُرٍّ هَلْ هُنَّ كَاشِفَاتُ ضُرِّهِ أَوْ أَرَادَنِي بِرَحْمَةٍ هَلْ هُنَّ مُمْسِكَاتُ رَحْمَتِهِ ۚ قُلْ حَسْبِيَ اللَّهُ ۖ عَلَيْهِ يَتَوَكَّلُ الْمُتَوَكِّلُونَ
اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمان و زمین کو کس نے پیدا کیا ہے؟ تو یقیناً وہ یہی جواب دیں گے کہ اللہ نے۔ آپ ان سے کہئے کہ اچھا یہ تو بتاؤ جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو اگر اللہ تعالیٰ مجھے نقصان پہنچانا چاہے تو کیا یہ اس کے نقصان کو ہٹا سکتے ہیں؟ یا اللہ تعالیٰ مجھ پر مہربانی کا ارادہ کرے تو کیا یہ اس کی مہربانی کو روک سکتے ہیں؟ آپ کہہ دیں کہ اللہ مجھے کافی ہے (١) توکل کرنے والے اسی پر توکل کرتے ہیں (٢)۔
(24) اس آیت کریمہ میں کفار کی جہالت و نادانی اور ان کی کم عقلی بیان کی گئی ہے کہ آپ جب ان سے پوچھیں گے کہ آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا کون ہے؟ تو فوراً جواب دیں گے کہ اللہ ہے تو پھر وہ لوگ خالق ارض و سماوات کو چھوڑ کر بتوں کی پرستش کیوں کرتے ہیں؟ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے آپ (ﷺ) کی زبانی ان سے پوچھا کہ اگر اللہ مجھے کوئی تکلیف دینی چاہے، تو تم لوگ جن بتوں کی پرستش کرتے ہو، کیا وہ میری اس تکلیف کو دور کردیں گے؟ اور اگر وہ مجھے اپنے فضل و کرم سے نوازنا چاہے تو کیا وہ بت اسے روک دیں گے؟ جو اب یقیناً نفی میں ہے، اس لئے کہ ان کے اندر نفع و نقصان پہنچانے کی طاقت نہیں ہے اس لئے اے کفار قریش ! میرا یہ اعلان سن لو کہ میرا اللہ میرے لئے کافی ہے، میں اسی پر بھروسہ کروں گا اور اسی کی عبادت کروں گا، کیونکہ تمام بھروسہ کرنے والے اسی پر بھروسہ کرتے ہیں۔ ہودعلیہ السلام کی قوم نے جب ان سے کہا کہ ہمارے معبودوں نے تمہاری عقل کو نقصان پہنچا دیا ہے، تو انہوں نے کہا : ﴿إِنِّي أُشْهِدُ اللَّهَ وَاشْهَدُوا أَنِّي بَرِيءٌ مِمَّا تُشْرِكُونَ مِنْ دُونِهِ فَكِيدُونِي جَمِيعًا ثُمَّ لَا تُنْظِرُونِ إِنِّي تَوَكَّلْتُ عَلَى اللَّهِ رَبِّي وَرَبِّكُمْ مَا مِنْ دَابَّةٍ إِلَّا هُوَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهَا إِنَّ رَبِّي عَلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ﴾ ” میں اللہ کو گواہ بناتا ہوں اور تم بھی گواہ رہو کہ میں تو اللہ کے سوا ان سب سے بیزار ہوں جنہیں تم شریک بنا رہے ہو، اچھا تم سب مل کر میرے خلاف چالیں چل لو اور مجھے بالکل مہلت بھی نہ دو، میرا بھروسہ صرف اللہ تعالیٰ پر ہی ہے جو میرا اور تم سب کا پروردگار ہے جتنے بھی پاؤں دھرنے والے ہیں سب کی پیشانی وہی تھامے ہوئے ہے، یقیناً میرا رب بالکل صحیح راہ پر ہے۔ “ عبداللہ بن عباس (رض) سے رسول اللہ (ﷺ) نے ایک طویل حدیث میں فرمایا کہ اگر سارے لوگ تمہیں کوئی نقصان پہنچانا چاہیں جسے اللہ نے تمہارے لئے مقدر نہیں کیا ہے، تو وہ تمہیں نقصان نہیں پہنچا سکیں گے اور اگر سارے لوگ تمہیں کوئی نفع پہنچانا چاہیں جسے اللہ نے تمہارے لئے مقدر نہیں کیا ہے تو وہ نفع نہیں پہنچا سکیں گے۔ (ترمذی و مسند احمد)