أَفَمَنْ حَقَّ عَلَيْهِ كَلِمَةُ الْعَذَابِ أَفَأَنتَ تُنقِذُ مَن فِي النَّارِ
بھلا جس شخص پر عذاب کی بات ثابت ہوچکی ہے تو کیا آپ اسے جو دوزخ میں ہے چھڑا سکتے ہیں (١)
(13) نبی کریم (ﷺ) سے کہا جارہا ہے کہ جو آدمی اپنی ازلی شقاوت و بدبختی کی وجہ سے کفر و شرک اور ظلم و سرکشی کی زندگی گذار رہا ہے، آپ اسے عذاب نار سے نہیں بچا سکتے ہیں، اس لئے کہ جسے اللہ گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا اور جسے وہ ہدایت دے دے اسے کوئی گمراہ نہیں کرسکتا، اس لئے اے میرے نبی ! آپ ان کے غم میں پریشان نہ رہئے، انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیجیے۔ شو کافی لکھتے ہیں کہ آیت میں ﴿ كَلِمَةُ الْعَذَابِ﴾سے مراد سورۃ ص آیت (85) میں ابلیس سے اللہ تعالیٰ کا قول : ﴿ لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنْكَ وَمِمَّنْ تَبِعَكَ مِنْهُمْ أَجْمَعِينَ ﴾ اور سورۃ الاعراف آیت (18) میں اس کا قول : ﴿ لَمَنْ تَبِعَكَ مِنْهُمْ لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنْكُمْ أَجْمَعِينَ﴾ ہے، جن کا معنی یہ ہے کہ ” اے ابلیس ! میں تجھ سے اور ان لوگوں سے جہنم کو بھر دوں گا جو تیری پیروی کریں گے۔ “