لَّوْ أَرَادَ اللَّهُ أَن يَتَّخِذَ وَلَدًا لَّاصْطَفَىٰ مِمَّا يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ ۚ سُبْحَانَهُ ۖ هُوَ اللَّهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ
اگر اللہ تعالیٰ کا ارادہ اولاد ہی کا ہوتا تو اپنی مخلوق میں سے جسے چاہتا چن لیتا۔ (لیکن) وہ تو پاک ہے، وہ (١) وہی اللہ تعالیٰ ہے یگانہ اور قوت والا۔
(3) شرک باللہ کی مزید تردید کرتے ہوئے، اللہ تعالیٰ نے اپنے آپ سے اولاد کی نفی کی ہے کہ اس کی کوئی اولاد نہیں، نہ فرشتے اس کی بیٹیاں ہیں اور نہ عزیر و عیسیٰ اس کے بیٹے ہیں۔ اگر بے شمار بار بفرض محال اللہ کسی کو اپنی اولاد بنانا چاہتا تو وہ اپنی مخلوق میں سے جسے چاہتا اختیار کرتا نہ کہ معاملہ جاہل مشرکوں اور گمراہ یہود و نصاریٰ کی مرضی پر چھوڑ دیتا کہ انہوں نے اپنی مرضی سے فرشتوں اور عزیرو عیسیٰ کو اللہ کی اولاد بنا دیا ہے اور مخلوق کا اس کی اولاد بننا محال اس لئے ہے کہ خالق و مخلوق میں کوئی مجانست نہیں پائی جاتی ہے۔ اس لئے اس کے سوا کوئی صورت نہیں کہ مخلوق اس کا بندہ ہو، اولاد نہیں۔ اسی لئے آیت کے آخر میں فرمایا کہ باری تعالیٰ کی ذات ہر نقص و عیب سے پاک ہے اور وہ تنہا اللہ ہے جس کے قہر و جبروت کے سامنے تمام مخلوقات کی گردنیں جھکی ہوئی ہیں۔