هَٰذَا فَوْجٌ مُّقْتَحِمٌ مَّعَكُمْ ۖ لَا مَرْحَبًا بِهِمْ ۚ إِنَّهُمْ صَالُو النَّارِ
یہ ایک قوم ہے جو تمہارے ساتھ (آگ میں) جانی والی ہے، (١) کوئی خوش آمدید ان کے لئے نہیں ہے (٢) یہی تو جہنم میں جانے والے ہیں۔
(24) رؤسائے کفر و شرک کے بعد جہنم میں جب ان کے پیروکار لوگ داخل ہوں گے تو جہنم کے ذمہ دار فرشتے ان سردار ان کفر کو مخاب کر کے کہیں گے کہ اب جہنم کی تنگ کھائیوں میں تمہارے بعد تمہارے مجرم پیروکار بھی داخل ہو رہے ہیں تو وہ سردار ان پیروکاروں کے بارے میں کہیں گے کہ جہنم میں ان کی منزلیں ہمیشہ تنگ رہیں گی، کبھی کشادہ نہ ہوں گی، پھر اپنی بات کی علت بیان کرتے ہوئے کہیں گے : یہ لوگ بھی ہمارے ہی طرح اپنے برے اعمال کی وجہ سے جہنم میں داخل ہو رہے ہیں، جہاں عذاب ہی عذاب ہے، تو انہیں راحت و کشادگی کہاں سے ملے گی۔ ﴿لَا مَرْحَبًا﴾کی ایک دوسری تفسیر یہ بیان کی گئی ہے کہ یہ بات فرشتے کہیں گے اور اس سے مقصود اس عذاب کی سختی کو بیان کرنا ہے جس میں اہل جہنم مبتلا رہیں گے اور اس وحشت واجنبیت کی طرف اشارہ ہے جو شدت عذاب کی وجہ سے ان کے درمیان پائی جائے گی۔