سورة ص - آیت 49
هَٰذَا ذِكْرٌ ۚ وَإِنَّ لِلْمُتَّقِينَ لَحُسْنَ مَآبٍ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
یہ نصیحت ہے اور یقین مانو کہ پرہیزگاروں کی بڑی اچھی جگہ ہے۔
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
اور آیت (49) میں فرمایا کہ ان کا یہ ذکر جمیل دنیا میں ان کے لئے باعث شرف ہے اور آخرت میں اللہ اپنے تمام اہل تقویٰ بندوں کو بہت ہی عمدہ جائے رہائش دے گا، جن میں یہ انبیائے کرام بدرجہ اولیٰ شامل ہیں۔ داؤد (علیہ السلام) کے تذکرے میں لکھا جا چکا ہے کہ اللہ کی راہ میں ان انبیائے کرام کے صبر و تحمل کے بیان سے مقصود یہ ہے کہ نبی کریم (ﷺ) ان کے حالات سے فائدہ حاصل کریں اور دعوت اسلام کی راہ میں جو بھی تکلیف ہو اسے برداشت کریں۔