سورة ص - آیت 28

أَمْ نَجْعَلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ كَالْمُفْسِدِينَ فِي الْأَرْضِ أَمْ نَجْعَلُ الْمُتَّقِينَ كَالْفُجَّارِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کیا ہم ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے ان کے برابر کردیں گے جو (ہمیشہ) زمین میں فساد مچاتے رہے، یا پرہیزگاروں کو بدکاروں جیسا کردیں گے؟

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

کیا یہ بات معقول ہو سکتی ہے کہ ہم اہل ایمان اور عمل صالح کرنے والوں کو ان لوگوں جیسا بدلہ دیں جو زمین میں فساد برپا کرتے ہیں، یا تقویٰ کی راہ اختیار کرنے والوں کو ان لوگوں جیسا بنا دیں جو ہمارے احکام کی مخالفت کرتے ہیں اور ہم سے دشمنی کرتے ہیں۔ حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں کہ جب معاملہ ایسا ہے تو ایک دوسرے عالم کا ہونا یقینی ہے، جہاں اللہ کے فرمانبردار بندے کو اچھا بدلہ دیا جائے گا، اور نافرمان کو سزا دی جائے گی، آگے لکھتے ہیں ہم دیکھتے ہیں کہ ظالم و سرکش کے مال و اولاد میں اضافہ ہوتا رہتا ہے اور اسی حال میں اس کی موت آجاتی ہے اور اللہ کا اطاعت گذار و مظلوم بندہ گھٹ گھٹ کر جان دے دیتا ہے اس لئے یقینی ہے کہ وہ عادل و حکیم اللہ جو ذرہ برابر بھی ظلم نہیں کرتا ہے، دونوں کے درمیان ایک دن انصاف کرے گا اور ایسا اگر یہاں نہیں ہوگا تو ایک دوسرا عالم ضرور ہے جہاں مظلوم کو انصاف ملے گا۔