سورة ص - آیت 6

وَانطَلَقَ الْمَلَأُ مِنْهُمْ أَنِ امْشُوا وَاصْبِرُوا عَلَىٰ آلِهَتِكُمْ ۖ إِنَّ هَٰذَا لَشَيْءٌ يُرَادُ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

ان کے سردار یہ کہتے ہوئے چلے کہ چلو جی اور اپنے معبودوں پر جمے رہو (١) یقیناً اس بات میں تو کوئی غرض ہے (٢)

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(3) آیات (1) سے (8) تک کے نزول کا پس منظر بیان کرتے ہوئے ابتدا میں لکھا جا چکا ہے کہ جب رسول اللہ (ﷺ) نے کفار قریش سے کلمہ ” لا الہ الا اللہ“ کا مطالبہ کیا تو وہ ابوطالب کے پاس سے دامن جھاڑ کر اٹھ گئے اور واپس جاتے ہوئے ایک دوسرے کو بت پرستی پر جمے رہنے کی تاکید کرتے ہوئے کہنے لگے کہ لوگو ! اپنے آباء و اجداد کے طریقے پر قائم رہو اور محمد ہمارے اور ہمارے معبودوں کے بارے میں جو چاہے کہتا رہے ہمیں ان باتوں کی پرواہ نہیں کرنی ہے اور اپنے معبودوں کی عبادت نہیں چھوڑنی ہے محمد کی ساری تدبیروں اور کوششوں کا مقصد یہی تو ہے کہ ہم اپنے معبودوں کو چھوڑ دیں جس توحید کی بات کی جا رہی ہے