سورة آل عمران - آیت 86

كَيْفَ يَهْدِي اللَّهُ قَوْمًا كَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ وَشَهِدُوا أَنَّ الرَّسُولَ حَقٌّ وَجَاءَهُمُ الْبَيِّنَاتُ ۚ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو کیسے ہدایت دے گا جو اپنے ایمان لانے اور رسول کی حقانیت کی گواہی دینے اور اپنے پاس روشن دلیلیں آ جانے کے بعد کافر ہوجائیں، اللہ تعالیٰ ایسے بے انصاف لوگوں کو راہ راست پر نہیں لاتا۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

اب بھی سیاق کلام اہل کتاب ہی سے متعلق ہے، اگرچہ بعض مرتد ہونے والوں کا بھی ذکر آیا ہے۔ یہود عیسیٰ (علیہ السلام) کی نبوت کا انکار کرتے تھے اور رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی بعثت سے پہلے آپ کا آنا برحق سمجھتے تھے، اور آپ کے واسطے سے مشرکین کے خلاف اللہ سے فتح کی دعا کرتے تھے، لیکن آپ کی بعثت کے بعد آپ کا انکار کردیا، اور ان پر ایمان نہیں لائے۔ اس کے علاوہ مدینہ منورہ میں ایک آدمی تھا جو پہلے مسلمان ہوچکا تھا، وہ مرتد ہو کر مشرکوں کے ساتھ جا ملا، پھر نادم ہوا اور اپنی قوم کے لوگوں کو خبر کی کہ وہ لوگ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے پوچھیں کہ کیا میری توبہ قبول ہوسکتی ہے؟ تو یہ آیات نازل ہوئی الآیۃ، (نسائی، حاکم، ابن حبان، حاکم نے اسے صحیح الاسناد کہا ہے)