سورة يس - آیت 11

إِنَّمَا تُنذِرُ مَنِ اتَّبَعَ الذِّكْرَ وَخَشِيَ الرَّحْمَٰنَ بِالْغَيْبِ ۖ فَبَشِّرْهُ بِمَغْفِرَةٍ وَأَجْرٍ كَرِيمٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

بس آپ تو صرف ایسے شخص کو ڈرا سکتے ہیں (١) جو نصیحت پر چلے اور رحمٰن سے بےدیکھے ڈرے، سو آپ اس کو مغفرت اور با وقار اجر کی خوش خبریاں سنا دیجئے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

اس لئے آپ انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیجیے اور اپنی دعوت و تبلیغ کا رخ ان کی طرف پھیر دیجیے جن کے بارے میں امید ہو کہ وہ دعوت حق کو قبول کرلیں گے اور یہ وہ لوگ ہیں جو قرآن کریم پر ایمان رکھتے ہیں اس کی آیات میں غور و فکر کرتے ہیں اور اس پر عمل کرتے ہیں اور دنیا کی زندگی میں اللہ کو بغیر دیکھ اس سے ڈرتے ہیں اور جب تنہائی میں ہوتے ہیں انہیں کوئی نہیں دیکھ رہا ہوتا ہے تب بھی اس سے ڈرتے ہوئے گناہ نہیں کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ (ﷺ) سے فرمایا کہ آپ ایسے لوگوں کو گناہوں سے مغفرت اور اجر کریم یعنی جنت کی بشارت دے دیجیے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ الملک آیت 12 میں فرمایا ہے :﴿إِنَّ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَيْبِ لَهُمْ مَغْفِرَةٌ وَأَجْرٌ كَبِيرٌ﴾” بے شک جو لوگ اپنے رب سے غائبانہ طور پر ڈرتے ہیں، ان کے لئے گناہوں سے مغفرت اور بڑا اجر ہے۔