وَجَعَلْنَا مِن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ سَدًّا وَمِنْ خَلْفِهِمْ سَدًّا فَأَغْشَيْنَاهُمْ فَهُمْ لَا يُبْصِرُونَ
اور ہم نے ایک آڑ ان کے سامنے کردی اور ایک آڑ ان کے پیچھے کردی (١) جس سے ہم نے ان کو ڈھانک دیا (٢) سو وہ نہیں دیکھ سکتے۔
6 -کفار قریش کی دوسری مثال ان لوگوں کی ہے جن کے آگے اور پیچھے رکاوٹیں کھڑی کردی گئی ہوں اور وہ کچھ بھی نہ دیکھ پاتے ہوں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہم نے ان کے ایمان کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کردی ہیں، اس لئے وہ کفر کے دلدل سے نکل کر دائرہ ایمان میں کبھی بھی داخل نہ ہو سکیں گے۔ ضحاک کہتے ہیں کہ ان کے آگے دنیا رکاوٹ بنی کھڑی ہے کہ وہ اس کے سوا کچھ بھی نہیں دیکھ پاتے ہیں اور ان کے پیچھے انکار آخرت کی رکاوٹ ہے وہ سمجھتے ہیں کہ قیامت نہیں آئے گی اس لئے انہیں توبہ کی توفیق نہیں ہوتی ہے اور اس پر مستزاد یہ کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی آنکھوں پر رسول کریم (ﷺ) اور دین اسلام سے نفرت اور بغض کی پٹی باندھ دی ہے، اس لئے وہ دل بینا سے محروم ہوگئے ہیں وہ حق کو بالکل نہیں دیکھ پاتے ہیں۔