إِن تَدْعُوهُمْ لَا يَسْمَعُوا دُعَاءَكُمْ وَلَوْ سَمِعُوا مَا اسْتَجَابُوا لَكُمْ ۖ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكْفُرُونَ بِشِرْكِكُمْ ۚ وَلَا يُنَبِّئُكَ مِثْلُ خَبِيرٍ
اگر تم انہیں پکارو وہ تمہاری پکار سنتے ہی نہیں (١) اور اگر (با لفرض) سن بھی لیں تو فریاد رسی نہیں کریں گے (٢) بلکہ قیامت کے دن تمہارے شریک اس شرک کا صاف انکار کر جائیں گے آپ کو کوئی بھی حق تعالیٰ جیسا خبردار خبریں نہ دے گا (٣)۔
مذکورہ بالا مظاہر قدرت و علم و حکمت اور بندوں کے ساتھ اپنے لطف و کرم کے اعمال بیان کرنے کے بعد، اللہ تعالیٰ نے تمام جہان والوں کے لئے اعلان کردیا کہ وہی قادر مطلق سب کا رب اور مالک کل ہے اور مشرکین اس کے سوا جن معبودوں کو پکارتے ہیں وہ تو ایک تنکے کے بھی مالک نہیں وہ اگر انہیں پکاریں گے تو ان کی پکار کا جواب نہیں دیں گے، اس لئے کہ وہ بے جان ہیں اور اگر بالفرض محال سن بھی لیں، تو تمہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتے ہیں، کیونکہ وہ نفع و نقصان کی ایک ذرہ کے برابر بھی قدرت نہیں رکھتے، اور قیامت کے دن تو وہ اپنے معبود ہونے اور اس بات کا قطعی طور پر انکار کردیں گے کہ مشرکین ان کی پوجا کرتے تھے یا وہ ان کی عبادت پر راضی تھے۔