سورة سبأ - آیت 46

قُلْ إِنَّمَا أَعِظُكُم بِوَاحِدَةٍ ۖ أَن تَقُومُوا لِلَّهِ مَثْنَىٰ وَفُرَادَىٰ ثُمَّ تَتَفَكَّرُوا ۚ مَا بِصَاحِبِكُم مِّن جِنَّةٍ ۚ إِنْ هُوَ إِلَّا نَذِيرٌ لَّكُم بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٍ شَدِيدٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کہہ دیجئے! کہ میں تمہیں صرف ایک ہی بات کی نصیحت کرتا ہوں کہ تم اللہ کے واسطے (ضد چھوڑ کر) وہ دو مل کر یا تنہا تنہا کھڑے ہو کر سوچو تو سہی، تمہارے اس رفیق کو کوئی جنون تو نہیں (١) وہ تو تمہیں ایک بڑے (سخت) عذاب کے آنے سے پہلے ڈرانے والا ہے (٢)۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

37 -مشرکین مکہ کی تمام تر سرکشی اور اللہ اور اس کے رسول کی صریح تکذیب کے باوجود، اللہ نے انہیں گزشتہ قوموں کی طرح ہلاک نہیں کیا، بلکہ انہیں بار بار ایمان و عمل کی دعوت دی اور سول کریم (ﷺ) کی زبانی انہیں نصیحت کی کہ تم جو کہتے ہو کہ محمد مجنون ہے تو تم لوگ کبھی ایک ساتھ سر جوڑ کر اور کبھی تنہا تنہا ہی ہر قسم کے تعصب اور خواہش نفس سے بالاتر ہو کر اور نہایت اخلاص کے ساتھ اس کے موضوع پر غور کر کے تو دیکھو کہ کیا محمد تمہیں مجنون نظر آتے ہیں؟ وہ تو تمہارے درمیان جس بڑی عقل اور بے مثال ہو شمندی کے ساتھ مشہور ہیں ان کے سچا ہونے کے لئے کافی ہے۔ کیا ایسی عقل والا آدمی بغیر سوچے سمجھے کوئی ایسا دعویٰ کر بیٹھے گا جو اس کی ذلت و رسوائی کا سبب بنے، اور جو اسے ہلاکت و بربادی کے دہانے تک پہنچا دے۔ مزید برآں یہ کہ ان سے بہت سے ایسے معجزات کا بھی ظہور ہوچکا ہے جو اس بات کی قطعی دلیل ہیں کہ وہ اپنے دعویٰ نبوت میں سچے ہیں اور لوگوں کو ایک شدید عذاب سے ڈرانے کے لئے بھیجے گئے ہیں اسلئے اے مشرکین مکہ ! تمہارے لئے بھلائی اسی میں ہے کہ تم ایسی جاہلانہ باتوں سے باز آجاؤ اور محمد (ﷺ) پر ایمان لے آؤ۔