وَقَالَ الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا بَلْ مَكْرُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ إِذْ تَأْمُرُونَنَا أَن نَّكْفُرَ بِاللَّهِ وَنَجْعَلَ لَهُ أَندَادًا ۚ وَأَسَرُّوا النَّدَامَةَ لَمَّا رَأَوُا الْعَذَابَ وَجَعَلْنَا الْأَغْلَالَ فِي أَعْنَاقِ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ هَلْ يُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
اس کے جواب میں) یہ کمزور لوگ ان متکبروں سے کہیں گے، (نہیں نہیں) بلکہ دن رات مکرو فریب سے ہمیں اللہ کے ساتھ کفر کرنے اور اس کے شریک مقرر کرنے کا ہمارا حکم دینا ہماری بے ایمانی کا باعث ہوا (١) اور عذاب کو دیکھتے ہی سب کے سب دل میں پشیمان ہو رہے ہونگے (٢) اور کافروں کی گردنوں میں ہم طوق ڈال دیں گے (٣) انھیں صرف ان کے کئے کرائے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا۔ (٤)
آیت 33 کے آخر میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ چھوٹے اور بڑے کافروں کے مذکور بالا تکرار کے بعد ان کے لئے تیار کردہ جہنم کا عذاب جب ان کے سامنے پیش کردیا جائے گا تو یاس و حسرت سے ان کے دل بھر جائیں گے، لیکن دشمنوں کی ہنسی کے ڈر سے ایک دوسرے سے اپنا اندرونی حال بیان نہیں کریں گے اور کافروں کی گردنوں میں زنجیریں ڈال کر ان کے ہاتھوں سمیت باندھ دیا جائے گا اور یہ سب کچھ ان کے اپنے کئے کا انجام ہوگا سرداران کفر اور ان کے پیروکاروں میں سے ہر ایک اپنے اپنے جرائم کے مطابق عذاب میں ڈال دیئے جائیں گے۔