سورة سبأ - آیت 23

وَلَا تَنفَعُ الشَّفَاعَةُ عِندَهُ إِلَّا لِمَنْ أَذِنَ لَهُ ۚ حَتَّىٰ إِذَا فُزِّعَ عَن قُلُوبِهِمْ قَالُوا مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ ۖ قَالُوا الْحَقَّ ۖ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْكَبِيرُ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

شفاعت (شفارش) بھی اس کے پاس کچھ نفع نہیں دیتی بجز ان کے جن کے لئے اجازت ہوجائے (١) یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ دور کردی جاتی ہے تو پوچھتے ہیں تمہارے پروردگار نے کیا فرمایا ؟ جواب دیتے ہیں کہ حق فرمایا (٢) اور وہ بلند و بالا اور بہت بڑا ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

18- قیامت کے دن سفارش اسی کی سنی جائے گی جسے اللہ تعالیٰ شفاعت کرنے کی اجازت دے گا اور سفارش اسی کے حق میں سنی جائے گی جس کے لئے شفاعت کرنے کی اللہ تعالیٰ کسی کو اجازت دے گا اللہ تعالیٰ نے اسی بات کو اس آیت کریمہ اور قرآن کریم کی دیگر کئی آیتوں میں بیان فرمایا ہے سورۃ النجم آیت 26 میں ہے : ﴿وَكَمْ مِنْ مَلَكٍ فِي السَّمَاوَاتِ لَا تُغْنِي شَفَاعَتُهُمْ شَيْئًا إِلَّا مِنْ بَعْدِ أَنْ يَأْذَنَ اللَّهُ لِمَنْ يَشَاءُ وَيَرْضَى﴾ ” اور بہت سے فرشتے آسمانوں میں ہیں جن کی سفارش کچھ بھی نفع نہیں دے سکتی، مگر یہ اور بات ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی خوشی اور اپنی چاہت سے جس کے لئے چاہے اجازت دے دے۔“ اور سورۃ الانبیاء آیت 28 میں ہے : ﴿وَلَا يَشْفَعُونَ إِلَّا لِمَنِ ارْتَضَى وَهُمْ مِنْ خَشْيَتِهِ مُشْفِقُونَ﴾ ” وہ کسی کی بھی سفارش نہیں کریں گے بجز ان کے جن سے اللہ خوش ہو، وہ تو خود ہیبت الٰہی سے لرزاں و ترساں ہوں گے۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ اس آیت میں کفار کے اس قول کی تکذیب ہے کہ ان کے جھوٹے معبود ان کے لئے سفارشی بنیں گے۔ 19 -میدان محشر میں تمام فرشتے اور انبیاء جن سے متعلق امید کی جائے گی کہ وہ دوسروں کے لئے سفارشی بنیں گے اور وہ تمام لوگ جو سفارش کے محتاج ہوں گے، انتہائی پریشانی کے عالم میں ہوں گے اور اللہ کی ہیبت سے نہایت خوفزدہ ہوں گے، کسی کو معلوم نہیں ہوگا کہ اللہ جل جلالہ اپنا کون سا حکم صادر فرمائے گا۔ سبھی اسی حال میں ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ شفاعت کی اجازت دے گا اور اہل محشر کا خوف ایک گنا جاتا رہے گا تو فرشتے اپنے اوپر والے ان فرشتوں سے پوچھیں گے جنہوں نے اذن شفاعت کی خبر دی تھی کہ تمہارے رب نے کیا حکم صادر فرمایا ہے؟ تو وہ کہیں گے کہ شفاعت کے حقداروں کے لئے شفاعت کی اجازت دے دی گئی ہے۔ آیت کا آخری بند ہے کہ اللہ بہت اونچا اور بڑی کبریائی والا ہے، قیامت کے دن فرشتہ اور کوئی نبی اس کی اجازت کے بغیر دم نہیں مارے گا اور شفاعت اسی کے لئے کرے گا جس کے لئے اللہ شفاعت کی اجازت دے گا۔