لَّئِن لَّمْ يَنتَهِ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ وَالْمُرْجِفُونَ فِي الْمَدِينَةِ لَنُغْرِيَنَّكَ بِهِمْ ثُمَّ لَا يُجَاوِرُونَكَ فِيهَا إِلَّا قَلِيلًا
اگر (اب بھی) یہ منافق اور وہ جنہوں کے دلوں میں بیماری ہے اور لوگ جو مدینہ میں غلط افواہیں اڑانے والے ہیں (١) باز نہ آئے تو ہم آپ کو ان کی (تباہی) پر مسلط کردیں گے پر تو وہ چند دن ہی آپ کے ساتھ اس (شہر) میں رہ سکیں گے۔
(49) منافقین کی ایذا رسانیوں اور ان کی ریشہ دوانیوں سے نبی کریم (ﷺ) اور مسلمان پر یشان تھے، اسی لئے اللہ تعالیٰ نے انہیں دھمکی دی کہ اگر وہ اپنی خبیث حرکتوں سے باز نہ آئے تو وہ اپنے رسول (ﷺ) اور مسلمانوں کو ان کے خلاف برانگیختہ کر دے گا اور انہیں ان پر مسلط کر دے گا، جس کے نتیجہ میں وہ لوگ مدینہ سے نکال دیئے جائیں گے۔ قرطبی لکھتے ہیں کہ آیت میں مذکور تینوں صفات منافقین کی ہیں وہ لوگ اہل نفاق دل کے مریض اور مسلمانوں میں خوف و ہراس پھیلانے والے تھے۔