مَا كَانَ إِبْرَاهِيمُ يَهُودِيًّا وَلَا نَصْرَانِيًّا وَلَٰكِن كَانَ حَنِيفًا مُّسْلِمًا وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ
ابراہیم تو نہ یہودی تھے اور نہ نصرانی بلکہ وہ تو ایک طرفہ (خالص) مسلمان تھے (١) مشرک بھی نہ تھے۔
52۔ یہود و نصاری، مشرکین اور مسلمان سبھی یہ دعوی کرتے تھے کہ وہ لوگ ملت ابراہیم پر قائم ہیں۔ محمد بن اسحاق، ابن جریر، اور بیہقی نے ” کتاب الدلائل“ میں ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے کہ نجران کے نصاری اور علمائے یہود رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس اکٹھا ہوگئے، اور جھگڑنے لگے، علمائے یہود نے کہا کہ ابراہیم یہودی تھے، اور نصاری نے کہا کہ وہ تو نصرانی تھے، تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی اور ان کی تکذیب کی کہ تورات ابراہیم کے تقریباً ایک ہزار سال بعد نازل ہوئی اور انجیل تقریباً دو ہزار سال کے بعد، تو ابراہیم یہودی یا نصرانی کیسے ہوگئے؟ اس کے بعد اللہ نے فرمایا کہ ابراہیم خلیل اللہ کی طرف نسبت کے زیادہ حقدار یا تو وہ لوگ تھے جنہوں نے ان کے دین میں ان کی اتباع کی، یا محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور ان کے مہاجرین و انصار صحابہ کرام اور دیگر مسلمان۔