يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِّنَ النِّسَاءِ ۚ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوفًا
اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو (١) اگر تم پرہیزگاری اختیار کرو تو نرم لہجے سے بات نہ کرو کہ جس کے دل میں روگ ہو وہ کوئی برا خیال کرے (٢) اور ہاں قاعدے کے مطابق کلام کرو۔
(27) امہات المومنین کی مزید فضیلت بیان کرنے کے لئے اور انہیں اس بات کا احساس دلانے کے لئے کہ ان سے کوئ ایسا قول یا فعل سر زد نہ ہو جس سے خاتم النبیین کی عزت پر آنچ آئے اور دنیا والوں کو آپ کے گھرانے کے خلاف چہ میگوئیاں کرنے کا موقع ملے، اللہ تعالیٰ نے انہیں مخاطب کر کے فرمایا کہ اے میرے نبی کی بیویو ! تم دنیا کی عام عورتوں سے مختلف ہو، تم بہت ہی معزز خواتین ہو، تمہارا مقام بڑا ہی اونچا ہے، تم خاتم النبیین کی بیگمات ہو، تمہیں اپنی قدر و منزلت کا پاس رکھنا چاہئے، تم اپنے مقام کی حفاظت اسی صورت میں کرسکو گی کہ صلاح و تقویٰ کو اپنی زندگی کا شعار بنا لو گی، اس لئے اجنبی لوگوں سے باتیں کرتے وقت ایسا اسلوب اور اندازنہ اختیار کرو کہ جن کے دلوں میں فسق و فجور کی بیماری ہو، وہ تمہارے بارے میں غلط شبہ کرنے لگیں، صرف ایسا اسلوب اور انداز نہ اختیار کرو کہ جن کے دلوں میں فسق و فجور کی بیماری ہو، وہ تمہارے بارے میں غلط شبہ کرنے لگیں، صرف ضرورت کے مطابق بات کرو اور ایسا لہجہ اختیار کرو جو ہر شک و شبہ سے دور ہو۔