وَرَدَّ اللَّهُ الَّذِينَ كَفَرُوا بِغَيْظِهِمْ لَمْ يَنَالُوا خَيْرًا ۚ وَكَفَى اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ الْقِتَالَ ۚ وَكَانَ اللَّهُ قَوِيًّا عَزِيزًا
اور اللہ تعالیٰ نے کافروں کو غصے بھرے ہوئے ہی (نامراد) لوٹا دیا انہوں نے کوئی فائدہ نہیں پایا (١) اور اس جنگ میں اللہ تعالیٰ خود ہی مومنوں کو کافی ہوگیا (٢) اللہ تعالیٰ بڑی قوتوں والا اور غالب ہے۔
(22) غزوہ احزاب کا باقی واقعہ اور رسول کریم (ﷺ) پر اللہ کا جو احسان ہوا، اسے بیان کیا جا رہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہوا اور فرشتوں کی فوج کے ذریعہ لشکر کفار کو اس طرح مار بھگایا کہ وہ مارے غیظ و غضب کے پھٹے پڑ رہے تھے اس لئے کہ ان کی جنگی تیاریاں اور تمام قبائل عرب کے ساتھ مدینہ پر دھاوا بول دینے کی زبردست سازش دھری کی دھری رہ گئی، نہ مدینہ پر حملہ کرسکے اور نہ کوئی مال غنیمت انہیں ہاتھ آیا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی تمام جنگی چالوں کو ناکام بنا دیا اور مسلمانوں کو جنگ کرنے کی ضرورت نہیں پڑی۔ اسی لئے رسول اکرم (ﷺ) کہا کرتے تھے ” لا الہ الا اللہ وحدہ صدق وعدہ و نصر عبدہ و عزجندہ وھزم الاحزاب وحدہ، فلاشی بعدہ“ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، جس نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا اور اسی نے اپنے بندے کی مدد کی اور اپنے لشکر کو عزت دی اور تمام لشکر کفار کو تنہا شکست دی اس لئے کہ اس کے اوپر کوئی چیز نہیں ہے۔“ (صحیحین)