قَدْ يَعْلَمُ اللَّهُ الْمُعَوِّقِينَ مِنكُمْ وَالْقَائِلِينَ لِإِخْوَانِهِمْ هَلُمَّ إِلَيْنَا ۖ وَلَا يَأْتُونَ الْبَأْسَ إِلَّا قَلِيلًا
اللہ تعالیٰ تم میں سے انھیں (بخوبی) جانتا ہے جو دوسروں کو روکتے ہیں اور اپنے بھائی بندوں سے کہتے ہیں کہ ہمارے پاس (١) چلے آؤ۔ اور کبھی کبھی ہی لڑائی میں آجاتے (٢)
(15) منافقین کے کچھ افراد خفیہ طور پر مسلمانوں سے ملتے اور ایسی باتیں کرتے جن سے جنگ کرنے سے ان کی ہمت پست ہو، کہتے کہ محمد اور اس کے ساتھیوں کی ابوسفیان اور اس کے لشکر کے سامنے کیا حیثیت ہے، ان کی ایک جھڑپ بھی برداشت نہیں کرسکتے ہیں اس لئے اس کے ساتھ اپنی جان جوکھم میں نہ ڈالو اور ہمارے پاس آکر سایہ دار درختوں اور پھلوں کے مزے اڑاؤ اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں فرمایا کہ یہ لوگ موت کے ڈر سے جنگ کے قریب کم ہی پھٹکتے ہیں۔ بعض مفسرین کا خیال ہے کہ یہود ایسی بات منافقین سے کہتے تھے اور انہیں نبی کریم (ﷺ) اور مخلص مسلمانوں کا ساتھ دینے سے روکتے تھے۔