سورة الأحزاب - آیت 13

وَإِذْ قَالَت طَّائِفَةٌ مِّنْهُمْ يَا أَهْلَ يَثْرِبَ لَا مُقَامَ لَكُمْ فَارْجِعُوا ۚ وَيَسْتَأْذِنُ فَرِيقٌ مِّنْهُمُ النَّبِيَّ يَقُولُونَ إِنَّ بُيُوتَنَا عَوْرَةٌ وَمَا هِيَ بِعَوْرَةٍ ۖ إِن يُرِيدُونَ إِلَّا فِرَارًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ان ہی کی ایک جماعت نے ہانک لگائی کہ اے مدینہ والو تمہارے لئے ٹھکانا نہیں چلو لوٹ چلو (١) اور ان کی ایک جماعت یہ کہہ کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اجازت مانگنے لگی ہمارے گھر غیر محفوظ ہیں (٢) حالانکہ وہ (کھلے ہوئے اور) غیر محفوظ نہ تھے (لیکن) ان کا پختہ ارادہ بھاگ کھڑے ہونے کا تھا (٣)۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(11) منافقین کی ایک جماعت نے مسلمانوں کے عزم و ثبات کو کمزور کرنے کے لئے کہا کہ خندق اور سطح پہاڑی کی درمیانی جگہ میں رہ کر تم لوگ اپنے بال بچوں کی حفاظت نہیں کرسکتے ہو، اس لئے تم لوگ مدینہ لوٹ جاؤ اور کچھ لوگوں نے نبی کریم (ﷺ) سے یہ کہہ کر اپنے گھروں کو واپس جانے کی اجازت چاہی کہ ان کے مکانات بالکل غیر محفوظ ہیں اور ڈر ہے کہ دشمن حملہ کر کے ہمارے بچوں کو ہلاک کردیں گے، تو اللہ تعالیٰ نے ان کی تکذیب کی اور کہا کہ ان کے اجازت مانگنے کی اصل وجہ یہ نہیں ہے کہ ان کے مکانات غیر محفوظ ہیں، بلکہ وہ کسی بہانے میدان جنگ سے بھاگنا چاہتے ہیں۔