وَلَوْ تَرَىٰ إِذِ الْمُجْرِمُونَ نَاكِسُو رُءُوسِهِمْ عِندَ رَبِّهِمْ رَبَّنَا أَبْصَرْنَا وَسَمِعْنَا فَارْجِعْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا إِنَّا مُوقِنُونَ
کاش کہ آپ دیکھتے جب کہ گناہگار لوگ اپنے رب تعالیٰ کے سامنے سر جھکائے ہوئے ہوں (١) گے، کہیں گے اے ہمارے رب! ہم نے دیکھ لیا اور سن لیا اب (٢) تو ہمیں واپس لوٹا دے ہم نیک اعمال کریں گے ہم یقین کرنے والے ہیں (٣)۔
(10) جب منکرین قیامت اپنے آپ کو میدان محشر میں امر واقع کے روبرو پائیں گے، تو انتہائی ذلت و رسوائی کے سبب اپنے رب کے سامنے سر جھکائے کھڑے ہوں گے اور عرق ندامت میں ڈوب جائیں گے کہ دنیا میں انکار آخرت، شرک باللہ اور دیگر معاصی کا ارتکاب نہ کرتے تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا پھر کہیں گے کہ اے ہمارے رب ! جن حقائق کو ہم دنیا میں جھٹلاتے تھے، اب ہم نے انہیں اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا اور جن باتوں کا ہم وہاں انکار کرتے تھ، اب ہم نے انہیں اپنے کانوں سے سن لیا، اب کوئی بات ہم سے پوشیدہ نہیں رہی، ہمیں ساری باتوں کا یقین ہوگیا ہے، اس لئے تو ہمیں دوبارہ دنیا میں بھیج دے تاکہ ہم تلافی مافات کرلیں، اور عمل صالح کر کے اپنی آخرت سدھار لیں۔