وَلَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِي هَٰذَا الْقُرْآنِ مِن كُلِّ مَثَلٍ ۚ وَلَئِن جِئْتَهُم بِآيَةٍ لَّيَقُولَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ أَنتُمْ إِلَّا مُبْطِلُونَ
بیشک ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے سامنے کل مثالیں بیان کردی ہیں (١) آپ ان کے پاس کوئی بھی نشانی لائیں (٢) یہ کافر تو یہی کہیں گے کہ تم (بیہودہ گو) بالکل جھوٹے ہو۔ (٣)
(38) بعث بعد الموت، قیامت کے دن کے حساب اور جزا و سزا اور دیگر مشاہد آخرت کو بیان کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو مخاطب کر کے فرمایا کہ ہم نے انسانوں کی رہنمائی کے لئے اس قرآن میں بہت سی مثالیں بیان کردی ہیں جو توحید باری تعالیٰ، صداقت انبیاء اور بعث بعد الموت جیسی حقیقتوں کی پوری وضاحت کرتی ہیں اور کوئی شک و شبہ نہیں چھوڑتی ہیں۔ لیکن اہل کفر و شرک کو ان سے کوئ فائدہ نہیں پہنچتا ہے اور عناد و سرکشی کی وجہ سے موسیٰ و عیسیٰ جیسی نشانیوں کا مطالبہ کرتے ہیں، حالانکہ یہ اپنی سرکشی میں اس قدر آگے بڑھ گئے ہیں کہ اگر آپ انکے کہنے کے مطابق کوئی نشانی پیش بھی کردیں گے تو انہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا اور کہیں گے کہ یہ بھی کوئی جادو اور دھوکہ دہی ہے۔