وَمَكَرُوا وَمَكَرَ اللَّهُ ۖ وَاللَّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ
اور کافروں نے مکر کیا اور اللہ تعالیٰ نے بھی (مکر) خفیہ تدبیر کی اور اللہ تعالیٰ بہتر جاننے والا ہے (١)
46۔ کفار بنی اسرائیل نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو قتل کروانے کی سازش کی، اور اس وقت کے کافر بادشاہ سے شکایت کی کہ ایک آدمی ہے جو لوگوں کو گمراہ کرتا ہے، اور انہیں بادشاہ کی اطاعت سے روکتا ہے، عوام میں اختلاف پیدا کرتا ہے، باپ کو بیٹے سے جدا کردیتا ہے، اور وہ (العیاذ باللہ) اپنی ماں کا ناجائز لڑکا ہے، بادشاہ یہ سب سن کر سیخ پا ہوگیا اور عیسیٰ (علیہ السلام) کو پکڑ کر سولی پر چڑھا دینے کا حکم دے د یا، جب لوگوں نے ان کے گھر کا گھراوا کرلیا اور اس گمان میں مبتلا ہوگئے کہ انہوں نے ان کو پالیا، تو اللہ نے انہیں اس گھر کے ایک روشن دان کے راستے آسمان پر اٹھا لیا، اور سازشوں کے سرغنہ کو ان کا شبیہ بنا دیا، جسے لوگوں نے پکڑ لیا، اس کی خوب اہانت کی اور پھر سولی پر چڑھا دیا، اس طرح اللہ تعالیٰ نے انہیں قیامت تک کے لیے کفر و ضلالت کی ظلمتوں میں بھٹکتا چھوڑ دیا، ان کے دل سخت ہوگئے، اور اللہ کی طرف سے قیامت تک کے لیے ان پر ذلت و مسکنت کی چادر پڑگئی، انہوں نے عیسیٰ (علیہ السلام) کے خلاف سازش کی، لیکن اللہ کی تدبیر کے سامنے ان کی ایک نہ چلی، اللہ سے بڑ ھ کر کون تدبیر کرنے والا ہوسکتا ہے؟