فَأَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّينِ حَنِيفًا ۚ فِطْرَتَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا ۚ لَا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ
پس آپ یک سو ہو کر اپنا منہ دین کی طرف متوجہ کردیں (١) اللہ تعالیٰ کی وہ فطرت جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے (٢) اس اللہ تعالیٰ کے بنائے کو بدلنا نہیں (٣) یہی سیدھا دین ہے (٤) لیکن اکثر لوگ نہیں سمجھتے۔ (٥)
(18) جب اتنے سارے دلائل و براہین کے ذریعہ ثابت ہوگیا کہ اللہ تعالیٰ ہی ہر چیز کا خالق و مالک اور قادر مطلق ہے اور اس کے سوا کوئی بندگی کے لائق نہیں، تو اے میرے نبی ! اور اے مسلمانوں ! تم سب تمام باطل ادیان سے رخ موڑ کر پورے طور پر دین اسلام پر قائم ہوجاؤ جس کی بنیاد توحید اور عمل صالح پر ہے، اور جو اللہ کا وہ دین فطرت ہے جس پر اس نے تمام انسانوں کو پیدا کیا ہے یعنی اللہ تعالیٰ تمام انسانوں کو عقیدہ توحید اور دین اسلام پر پیدا کر تاہے، لیکن خارجہ عوارض و موانع کے سبب بہت سے لوگ اس امر فطری سے برگشتہ ہوجاتے ہیں اور کفر و شرک کی راہ اختیار کرلیتے ہیں، جیسا کہ بخاری و مسلم کی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ہے کہ نبی کریم (ﷺ) نے فرمایا :” ہر بچہ فطرت پر پیدا ہوتا ہے۔“ اور ایک روایت میں ہے : اس ملت پر پیدا ہوتا ہے، لیکن اس کے ماں باپ اسے یہودی اور نصرانی اور مجوسی بنا دیتے ہیں، جیسے مادہ چوپایہ ایک مکمل چوپائے کو جنتی ہے، کیا اس میں کوئی بچہ کان کٹا ہوتا ہے؟ پھر ابوہریرہ (رض) نے کہا، اگر چاہو تو یہ آیت پڑھو : ﴿فِطْرَتَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا لَا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ﴾ اور ایک روات میں ہے کہ تم لوگ اس کا کان کاٹ دیتے ہو۔ اس حدیث کی تائید کئی دیگر صحیح احادیث سے ہوتی ہے، جن کا ذکر کرنا طوالت کا باعث ہوگا۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿لَا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ﴾” مسلمانو ! تم لوگ اس فطرت کو نہ بدلو“ بلکہ اپنی اولاد کی صحیح تعلیم و تربیت کے ذریعہ اس فطرت کی نشو و نما کرو تاکہ بچہ جب بڑا ہو تو عقیدہ توحید پر گامزن ہو اور دین اسلام کا پیرو کار بنے اس لئے کہ یہی اللہ کا وہ سچا دین ہے جس میں کوئی کجی نہیں ہے لیکن اکثر لوگ اس حقیقت سے بے خبر ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اس صحیح اور سچے دین کو چھوڑ کر ضلالت و گمراہی کی وادیوں میں بھٹکتے رہتے ہیں۔