فَسُبْحَانَ اللَّهِ حِينَ تُمْسُونَ وَحِينَ تُصْبِحُونَ
پس اللہ تعالیٰ کی تسبیح پڑھا کرو جب کہ تم شام کرو اور جب صبح کرو۔
(8) اوپر کی آیتوں میں مومنوں اور کافروں کا انجام بیان کیا گیا، اس لئے اب حصول جنت اور عذاب جہنم سے نجات کا وسیلہ بیان کرنا مناسب رہا، واحدی نے مفسرین کا قول نقل کیا ہے کہ یہاں ﴿فَسُبْحَانَ اللَّهِ﴾ ” صلوا للہ‘ یعنی ” اللہ کے لئے نماز پڑھو‘ کے معنی میں ہے۔ نحاس کا قول ہے کہ اس آیت کریمہ میں پانچوں نمازوں کا حکم دیا گیا ہے۔ ابن مردویہ، عبدالرزاق، ابن جریر اور حاکم وغیر ہم نے ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے کہ اس آیت کریمہ میں پانچوں نمازوں کے اوقات بیان کئے گئے ہیں۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ چونکہ نماز میں اللہ کی پاکی بیان کی جاتی ہے اور اس کی حمد و ثنا کی جاتی ہے، اسی لئے اسے تسبیح و تحمید سے تعبیر کیا گیا ہے۔ ”تُمْسُونَ“ سے مغرب اور عشاء اور ” تُصْبِحُونَ“ سے فجر مراد ہے۔