وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّن نَّزَّلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ مِن بَعْدِ مَوْتِهَا لَيَقُولُنَّ اللَّهُ ۚ قُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ
اور اگر آپ ان سے سوال کریں کہ آسمان سے پانی اتار کر زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کس نے کیا ؟ تو یقیناً ان کا جواب یہی ہوگا اللہ تعالیٰ نے۔ آپ کہہ دیجئے کہ ہر تعریف اللہ ہی کے لئے سزاوار ہے، بلکہ ان میں اکثر بے عقل ہیں (١)۔
(38) نبی کریم (ﷺ) سے یہ بھی کہا گیا کہ آپ جب مشرکین سے پوچھیں گے کہ آسمانوں سے بارش کا پانی کس نے بھیجا ہے اور کون اس کے ذریعہ مردہ زمین کو زندہ کردیتا ہے؟ تو وہ فوراً جواب دیں گے کہ یہ سب کام اللہ تعالیٰ کے ہیں، تو اے میرے نبی ! آپ اپنے رب کا شکر ادا کیجیے کہ وہ اپنی ہٹ دھرمی اور شدت عناد کے باوجود اعتراف حق پر اپنے آپ کو مجبور پا رہے ہیں اور خود اپنی زبان سے اپنے خلاف گواہی دے رہے ہیں کہ اللہ کی عبادت میں غیروں کو شریک کرنا ان کی جانب سے اللہ پر بہتان ہے، لیکن ان میں سے اکثر لوگ اس بات کو سمجھتے ہی نہیں ہیں، جبھی تو ان کے قول و عمل میں تضاد پایا جاتا ہے۔