فَكُلًّا أَخَذْنَا بِذَنبِهِ ۖ فَمِنْهُم مَّنْ أَرْسَلْنَا عَلَيْهِ حَاصِبًا وَمِنْهُم مَّنْ أَخَذَتْهُ الصَّيْحَةُ وَمِنْهُم مَّنْ خَسَفْنَا بِهِ الْأَرْضَ وَمِنْهُم مَّنْ أَغْرَقْنَا ۚ وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيَظْلِمَهُمْ وَلَٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ
پھر تو ہر ایک کو ہم نے اس کے گناہ کے وبال میں گرفتار کرلیا (١) ان میں سے بعض پر ہم نے پتھروں کا مینہ برسایا (٢) اور ان میں سے بعض کو زور دار سخت آواز نے دبوچ لیا (٣) اور ان میں سے بعض کو ہم نے زمین میں دھنسا دیا (٤) اور ان میں سے بعض کو ہم نے ڈبو دیا (٥) اللہ تعالیٰ ایسا نہیں کہ ان پر ظلم کرے بلکہ یہی لوگ اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے (٦)۔
(22) اللہ نے مذکورہ کافروں کو ان کے گناہوں کی وجہ سے ہلاک کردیا قوم عاد کو ایک تیز اور ٹھنڈی ہوا کے ذریعہ جس نے ان پر کنکروں کی بارش کردی، اور ان میں سے ہر ایک کو اوپر اٹھا کر سر کے بل زمین پر دے مارا جس سے ان کے سرجسموں سے الگ ہوگئے اور اصحاب مدین اور قوم ثمود کوچیخ کے ذریعہ سے اور قارون کو زمین میں دھنسا دیا اور فرعون کو سمندر میں ڈبودیا اور جو کچھ ان کے ساتھ ہوا ان کے شرک وکفر اور گناہوں کی وجہ سے ہوا اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا۔