وَعَادًا وَثَمُودَ وَقَد تَّبَيَّنَ لَكُم مِّن مَّسَاكِنِهِمْ ۖ وَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ فَصَدَّهُمْ عَنِ السَّبِيلِ وَكَانُوا مُسْتَبْصِرِينَ
اور ہم نے عادیوں اور ثمودیوں کو بھی غارت کیا جن کے بعض مکانات تمہارے سامنے ظاہر ہیں (١) اور شیطان نے انھیں انکی بد اعمالیاں آراستہ کر دکھائی تھیں اور انھیں راہ سے روک دیا تھا باوجودیکہ یہ آنکھوں والے اور ہوشیار تھے (٢)۔
(20) گزشتہ کافر قوموں کی طرح اللہ تعالیٰ نے قوم عاد کو بھی ان کے کفر وسرکشی کی وجہ سے ہلاک کردیا جو حضرموت کے قریب، احقاف، نام کی بستی میں رہتے تھے، اور ان کی ہدایت کے لیے ہود (علیہ السلام) کو بھیجا گیا تھا اور قوم ثمود کو بھی ان کے کفر و طغیان کی وجہ سے ہلاک کردیا جو وادی قری کے قریب، حجر، نام کی بستی میں رہتے تھے اور جن کی ہدایت کے لیے صالح (علیہ السلام) کو مبعوث کیا گیا تھا۔ اللہ نے کفار مکہ کو مخاطب کرکے فرمایا کہ ان کے مکانوں کے کھنڈرات تمہیں اب بتادیں گے ہم نے انہیں ہلاک کردیا تھا شیطان نے ان کی بداعمالیوں کو ان کی نگاہوں میں خوبصورت بنادیا تھا وہ اللہ کے ساتھ غیروں کو شریک بناتے تھے زمین میں شروفساد پھیلاتے تھے اور سمجھتے تھے کہ وہ اچھے ہیں اور ان کے اعمال اچھے ہیں اس لیے راہ حق کی اتباع کی بات انہوں نے سوچی ہی نہیں حالانکہ وہ بظاہر اصحاب عقل وخرد تھے اگر چاہتے تو انبیائے کرام کی تعلیمات میں غوروفکر کرکے راہ حق کو پاسکتے تھے۔